Tuesday, May 24, 2022

زندگی بے سبب اُداس نہیں



زندگی بے سبب اداس نہیں

کچھ تو ٹوٹا ہے، کچھ تو کھویا ہے

 

آسماں کے بھی کان ہیں شاید

آج وہ بھی تو کھل کے رویا ہے

 

کتنا پرکار ہے وہ ہرجائی

آنسوؤں میں لہو پرویا ہے

 

وہ جو اک بادشاہ سا تھا دل میں

جانے کس دیس جا کے کھویا ہے

 

مر کے بھی سرخسارلگتا ہے

خون دل میں کفن بھگویا ہے


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔