Tuesday, May 17, 2022

نسل پرستی کا عفریت

 

تصویر بشکریہ این پی آر 
گزشتہ دنوں نیویارک ریاست کے بالائی علاقے، بفیلو، میں ایک سفید فام نسل پرست فاشسٹ دہشتگرد نے ایک مارکیٹ کے اندر
10 سیاہ فام افراد کو فائرنگ کر کے قتل کردیا۔ اپنی اس سفاکی کو اس دہشتگرد نے "ٹوئچ" نامی ایک آن لائن پلیٹ فارم پر "لائیو سٹریم" کیا۔

اس قتل عام کا ذمہ دار ایک 18 سالہ نوجوان ہے، جو سمجھتا ہے کہ سفید فام افراد سب سے اولی و اعلی ہیں اور دیگر تمام اقوام، بشمول سیاہ فام، ایشیائی، جنوبی ایشیائی، وسطی ایشیائی، یہودیوں، کو امریکہ سمیت "یورپی نژاد" ممالک میں رہنے کا حق نہیں ہے۔

اس نامراد مردود نے، جو پولیس کی تحویل میں ہے، نے اپنی سفاکی کا جواز فراہم کرنے کے لئے ایک سو سے زائد صفحات پر مشتمل ایک "منشور" یا مینیفسٹو بھی جاری کیا ہے جس میں اپنی نفرت زدہ شیطانی سوچ کا کھل کر اظہار کیا ہے۔

نسل پرستی ایک لعنت کی طرح اس ملک میں پھیلی ہوئی ہے، بالخصوص نسل پرست سفید فاموں میں، جو اس خوف کا شکار ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی سیاسی و اقتداری قوت کم ہوتی جارہی ہے، اور اب انہیں اپنی "عالیشان ماضی" کی طرف واپس جانے کے لئے خون بہانے کی ضرورت ہے۔

اسی طرح کی نسلی تفاخر پر مبنی سوچ رکھنے والے ہمارے ممالک میں بھی پھیلے ہوے ہیں، کسی نہ کسی شکل میں۔ ہندوستان میں دیکھیں جہاں اعلی ذات کے ہندو اپنا تسلط قائم رکھنے کے لئے تمام بہیمانہ طریقے استعمال کر رہے ہیں۔

 ہمارے ملک میں بھی نسل پرست، جو اپنی نسل یا سماجی گروہ کو دوسروں سے افضل مانتے ہیں، ہر گلی اور نکڑ میں پھیلے ہوے ہیں، اور اپنے خبث باطن کا اظہار کسی نہ کسی شکل میں کرتے رہتے ہیں۔

 اس لعنتی سوچ کو ختم کرنے کے لئے ہمیں انسانی اقدار اور افکار اپنانے ہونگے اور لسانی، نسلی یا مذہبی تفاخر میں مبتلا افکار کی بیخ کرنی ہوگی۔ ورنہ نفرت کا یہ جوالا پرامن بقائے باہمی اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنے رہے گا۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔