Tuesday, November 29, 2016

لاہور میں کھجور ۔۔۔ چہ معنی دارد؟


لاہور کی سڑک پر لگے کھجور کے درختوں کی تصویر دیکھ کر ایک لاہوری خاتون سیخ پا ہوگئی۔ سوشل میڈیا پر لاہور سے متعلق ایک معروف پیج پر انگریزی میں فوراً کمنٹ داغ دیا، جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے: 


"کھجور کے درخت کیوں؟ لاہور کے مقامی درخت کہاں ہیں؟ نیم، املتاس, پٹا اور بوہڑ (کے درخت کیوں نہیں)؟؟؟ 
ہم عرب نہیں ہیں۔
اللہ کا شکر ہے۔"



یہ تبصرہ/رائے پڑھ کر مجھے تو غش آگیا۔ تھوڑی دیر بے ہوشی کے عالم میں رہنے کے بعد بمشکل اُٹھ بیٹھا۔ 



ہوش سنبھلا تو مجھے اپنی کم علمی اور فکری بے مائیگی کا شدید احساس ہوا۔ مجھے تو یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ کھجور کے درخت صرف عرب میں پائے جاتے ہیں۔ سندھ اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں تو کھجور کے لاکھوں درخت بلکل بھی نہیں ہیں۔

 کھجور کی درخت کا پاکستان سے بھلا کیا تعلق؟ کیا عربوں کے سوا بھی کوئی کھجور اگاتا اور کھاتا ہے؟ 



اس خاتون کی صائب رائے پڑھ کر پہلی بار زندگی میں مجھ پر آشکار ہوا کہ کھجور کے درخت تو عرب سامراج کی نشانیاں ہیں۔ 



ہم نے تہیہ کر لیا ہے کہ آج کے بعد ہم کھجور کبھی نہیں کھائیں گے۔ املی اور امرود سے کام چلائیں گے۔

اضافی نوٹ: 

اصل مسلہ یہ نہیں ہے کہ کونسے درخت کاٹے گئے تھے ، اور کونسے لگائے جانے چاہیے تھے۔ 

اصل مسلہ یہ ہےکہ محترمہ نے کھجور کو عرب قوم/نسل سے مخصوص کردیا ہے، اور پھر اللہ کا شکر ادا کیا ہے کہ وہ عرب نہیں ہے۔ یعنی ایک طرح سے پوری نسل سے بیزاری کا اعلان کیا ہے۔ میرے خیال میں تو اس پوسٹ سے نسلی نفرت کا اظہار ہوتا ہے۔ 

باقی لاہور کی آب و ہوا کے مطابق جو درخت بہتر ہیں وہ لاہور میں اگیں گے اور دیگر علاقوں میں مٹی کی خاصیتوں اور آب وہوا کے مطابق دوسرے درخت اگیں گے۔ درختوں کو نسل سے جوڑنا، اور پھر ایک نسل سے تعلق نہ ہونے پر شکرگزاری کا اظہارکرنا قابلِ اعتراض ہے۔


(آوارہ خیال)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔