Friday, October 24, 2014

دو ہزارے

پاکستان میں دو ہزارے ہیں. ایک صوبہ خیبر پختونخواہ کا علاقہ ہزارہ ہے، جسے بابا حیدر زمان صوبہ ہزارہ بنانا چاہتا ہے، اور دوسرا وہ ہزارہ جو صوبہ بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں ہے. ایک جیسا نام رکھنے کے باوجود ان دو ہزاروں میں بہت سارے فرق بھی ہیں.

ایک ہزارہ جغرافیہ رکھتا ہے، لیکن دوسرا جغرافیہ نہیں رکھتا. ایک ہزارہ اپنے خوبصورت علاقوں کی وجہ سے مشہور ہے اور دوسرے کی وجہ شہرت ختم نہ ہونے والی داستان الم. ایک ہزارہ میں رہنے والے لوگوں کو انکی آنکھوں اور ناکوں کی ساخت دیکھ کر قتل کر دیا جاتا ہے، جبکہ دوسرے ہزارے میں ایسا نہیں ہوتا. کیونکہ، دوسرے ہزارے میں نہ تو لوگوں کی آنکھیں چھوٹی چھوٹی ہیں، نہ ہی یہاں کے لوگوں کے ناک چپٹے ہیں.
بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ کوئٹہ والے ہزارہ علاقوں میں قتل و غارت کی وجہ صرف چپٹے ناک اور چھوٹی آنکھیں نہیں ہیں. یہ کہتے ہیں کہ قتل وغارت کی اصل وجہ یہ ہے کہ یہ ہزارہ شعیہ فرقے سے تعلق رکھتے ہیں. لیکن ایسے لوگ تو پاکستان کے پر امن اور بھائی چارگی سے بھرپور عوام کو لڑانے کے لیے اور "امت کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے" کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں. انکی خرافات پر توجہ نہیں دینی چاہیے.

قتل کی اصل وجہ چپٹے ناک اور چھوٹی آنکھیں ہی ہیں. اب دیکھیں ناں، گلگت بلتستان جاتے ہوے تو کسی کو قتل نہیں کیاجاتا، پارہ چنار سے آنے والوں کو بھی قتل نہیں کیاجاتا. آج تک کسی نے محرم کے جلوسوں پر حملہ نہیں کیا ہے. اگر یہ فرقہ وارانہ حملے ہوتے تو پھر گلگت بلتستان جانے والے شعیہ مسافروں کو بھی قتل کر دیا جاتا. پارہ چنار سے آنے والے مسافروں کو بھی قتل کر دیاجاتا. محرم کے جلوسوں پر بھی حملے کیے جاتے. تو چونکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہو رہا ہے، اس لیے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ لڑائی صرف چپٹے ناک اور چھوٹی آنکھوں کے خلاف ہے. اس میں فرقہ واریت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے.

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔