Tuesday, March 12, 2013

سپینوزا - سترہویں صدی کا باغی فلاسفر

آج سترہویں صدی کے ڈچ فلاسفر باروچ سپینوزا کے بارے میں ایک کتاب پڑھنے کا موقع ملا۔ اس کتاب کے مطالعے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ انسانی فکر کو قید کرنا آسان نہیں ہے۔ تمام مخالفت کے باوجود انسان اپنی سوچ کو آزادانہ طور پر سامنے لانے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ اگر اسکے راستے میں مشکلات پیدا کی جائے تو پھر وہ خفیہ طریقے سے اپنے خیالات سامنے لاتا ہے۔



سپینوزا نے اپنی سب سے اہم کتاب "اخلاقیات"/ETHICS لکھنے کے بعد اپنی موت کا انتظار کیا تاکہ اسکی غیر موجودگی میں یہ کتاب شائع کیا جاسکے۔ انہوں نے اپنی بہت ساری کتابچوں پر اپنا نام بھی نہیں لکھا کیونکہ اس وقت کے یہودی اور عیسائی مذہبی رہنما انکے خیالات کی شدید مخالفت کرتے تھے۔

 سپینوزا ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہواتھا اور ابتدائی تعلیم بھی یہودی علما سے حاصل کی لیکن بعد میں باغیانہ خیالات کے مالک اس نوجوان کو مذہب سے خارج کر دیا گیا۔ 

مذہب سے خروج کی بنیادی وجہ سپینوزا کے باغیانہ خیالات تھے۔ انہوں نے انجیل  اور دیگر مقدس صحیفوں میں درج واقعات کو من و عن تسلیم کرنے کی بجائے ان پر تحقیق کرنے اور زمانہ نزول کے سماجی، سیاسی، معاشی اور ثقافتی حقائق کے حوالے سے انہیں سمجھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ انجیل الہامی کتاب نہیں بلکہ اسے انسانوں نے تحریر کی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں متعدد تبدیلیاں بھی واقع ہوئی ہیں۔

 سپینوزا کا یہ بھی ماننا تھا  کہ روح دائمی نہیں، بلکہ جسم کے ساتھ روح کی بھی موت واقع ہوجاتی ہے۔ یعنی آسان الفاظ میں انہوں نے حیات بعدالموت کی نفی کی۔اُنکا ماننا تھا کہ انسانوں کو اخلاقی اصول مرتب کرنے کے لئے مذہبی ہدایات کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ تمام اخلاقی اصول اور سماجی ضوابط ضرورت کے تحت سماجی پروسیس کے ذریعے وجودمیں آتے ہیں اور منطقی سوچ رکھنے والے افراد سماج کی بہتری کے لئے مذہبی ہدایات کی عدم موجودگی میں بھی بہترین فیصلے کر سکتے ہیں۔

انہوں نے  فلسفلے کو جیومیٹری کے اصولوں کے مطابق بیان کرنے کا نظریہ دیا، تاکہ حقائق کو منطقی انداز میں سمجھایا جاسکے۔ انکی اہم ترین کتاب "اخلاقیات" میں فلسفیانہ فکر کو ریاضی کے اصولوں کے مطابق بیان کیا گیاہے۔ 

ڈیسکارٹس کے مختلف نظریات سے اختلاف رکھنے والا یہ نوجوان فلاسفر مذہبی اور سیاسی قوتوں کے زیر عتاب رہنے کے بعد  1677 صدی عیسوی میں 45 سال کی عمر میں وفات پاگیا۔ 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔