Wednesday, October 15, 2014

سچی سچائی ....


سمندر کنارے بیٹھا شاعر ہوا کے جھونکوں کو محسوس کر تے ہوے، اپنے محبوب کی شیرین یادوں کا تکیہ بنائے خوشی کے جذبات  تلے  لکھتا ہے

"اف یہ خوبصورت دنیا، اور اسکی دلکش رنگینیاں" ....

وہ  لکھتا ہے کہ کاش اسے سمندر کا یہی کنارہ، انہی جذبات کے ساتھ دوبارہ نصیب ہو جائے .... اسےایسا لگتا ہے کہ دنیا میں سکون ہی سکون ہے، اور وہ اپنے شعر میں بھی لکھتا ہے کہ سکون ہی سکون اور خوشی ہی خوشی ہے ہر طرف. اپنی اندرونی مثبت احساسات اور سمندر کی سطح پر موجود ظاہری سکوت دیکھ کر اسے دنیا رنگین اور خوبصورت نظر آتی ہے .... 

اگر یہی شاعر غوطہ لگا کر سمندر کی تہہ میں جائے اور خوشنما مگر زہریلے اور خونخوار مچھلیوں اور دوسرےسمندری مخلوقوں، طفیلیوں اور خوردبین کے بغیر نظر نہ آنےوالی مخلوقوں کی آپسی لڑائیاں، بقاء اور فنا کی جنگ دیکھے گا تو یہی کہے گا کہ بظاہر پرسکون نظر آنے والے سمندر میں سکون اور سکوت نام کی کوئی چیز نہیں ہے.

تو بظاہر ایسا لگتا ہے کہ معروضی حالات سے معلوم حقائق اور ذاتی احساسات کو الگ کیے بغیر سچی سچائی  کا اندازہ نہیں لگایا جا.

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔