Sunday, December 08, 2013

انصاف فراہم نہ کرنا بھی کرپشن ہے، جناب سپیکر!



سپیکر قانون ساز اسمبلی محترم جناب وزیر بیگ صاحب نے نواز لیگ پر تنقید کرتے ہوے کہا ہے کہ وہ سابق ریاست ہنزہ کے موجودہ میر غضنفر کو گورنر بنانے کی کوشش میں لگے ہوے ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ میر غضنفر اور ان کے بیٹے سلیم کے گرفتاری کے وارنٹ نکلے ہوے ہیں، اور وہ کرپٹ افراد ہیں۔ انہوں نے مسلم لیگ نواز پر الزام لگایا ہے کہ ایک طرف وہ کرپشن کے خلاف واویلا کر رہے ہیں، جبکہ دوسری طرف وہ کرپٹ افراد کو اپنے ساتھ ملا کر سیاست کررہے ہیں۔
اگر یہ سب باتیں درست ہیں تو سوال یہ بنتا ہے کہ محترم وزیر بیگ صاحب اور ان کی پارٹی کی حکومت اب تک میر غضنفر اور ان کے بیٹے کو گرفتار کر کے انکے خلاف مقدمہ کیوں نہیں چلا پائی ہے؟ قانون کے مطابق تو یہی ہے کہ جس شخص کا وارنٹ نکلے اسے گرفتار کیا جاتا ہے۔ اگر آسانی سے گرفتارکرنے میں ناکامی ہو تو ملزم کے ٹھکانوں پر چھاپے مارے جاتے ہیں، اور اگر پھر بھی گرفتاری میں ناکامی کا سامنا ہو تو ملزم کو اشتہاری قراردیا جاتاہے، عدالت کے سامنے پیش ہونے کے لیے تاریخ دی جاتی ہے، اور اگر پھر بھی ملزم پیش نہ ہو تو یکطرفہ فیصلہ سنایا جاتاہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ہمارے ملک میں بااثر افراد قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کر کے اپنی جان بچالیتے ہیں۔  خیر بات دوسری طرف نکل گئی. 


المیہ یہ ہے کہ وزیر بیگ صاحب کی پارٹی بعض کیسز  میں بلا کی پھرتی دکھاتی ہے. انہی کی حکومت میں نہتے آئی ڈی پیز کو گولی ماری جاتی ہے، اور اس کے بعد درجنوں بیگناہ افراد کو پابند سلاسل کیا جا تا ہے ، ان پر دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمے چلائے جا تے ہیں اور نوجوانوں کو دس دس سال کی سزا سنائی جاتی ہے ، اور ہاں، اس مقدمے کی جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ غائب کی جاتی ہے اور اصل مجرمو ں کو کھلی چھوٹ دی جاتی ہے.


دیکھا جائے تو آئی ڈی پیز کے قتل کے بعد ہونے والے واقعات کی انکوائری  اور ہر چیز انتہائی قابل رشک پھرتی کے ساتھ سرانجام دی گئی. کچھ ہی مہینوں میں گرفتاریاں ہوئیں، مقدمات چلے اور پھر سزائیں سنائی گئی، جبکہ کچھ کو اب بھی بغیر عدالتی فیصلے کے جیل میں رکھا جارہا ہے.

یہ الگ بات ہے کہ بااثر افراد، نہ صرف سیاسی بلکہ مختلف جرائم میں ملوث مجرموں، کے خلاف ایکشن لیتے ہوے انکی حکومت کی ٹانگیں کانپ جاتی ہیں اور ان پر کپکپی طاری ہو جاتی ہے؟

 محترم سپیکر صاحب، کرپشن کیخلاف عموما آپ کے بیانات بہت اچھے ہوتے ہیں، لیکن کبھی اس پر بھی غور کیجیے کہ علی آباد میں ہونے والے آئی ڈی پیز  قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ دبا کر آپ کی حکومت ایک بہت بڑی اخلاقی کرپشن کر چکی ہے، اور اس حوالے سے آپ کی طویل خاموشی آپ کو بھی کرپٹ بنا دیتا ہے. 

ہم مالی بدعنوانیوں میں ملوث نہ ہونے پر آپ کی قدر کرتے ہیں، اور اس حوالے سےآپ کی قیادت پر فخر کرتے ہیں. لیکن یہ مت بھولیں کہ مجرموں کے خلاف ایکشن نہ لینا، معصوموں کو سزا دلوانا، اور ملزموں کو  سرکاری نوکریوں میں ترقیاں دینا بھی کرپشن ہے. اس کرپشن سے  حکومت میں ہوتے ہوے آپ بھی خود کو بری الزمہ قرار نہیں دے سکتے.

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔