Wednesday, May 29, 2013

سائنسی علوم اور ہمارے علماء

سائینس کو رد کرنا آسان ہے، اور اس عمل پر کسی طرح کا قدغن بھی نہیں ہے۔بلکہ سائینسی علمااس بات پر خوش ہوتے ہیں کہ ان کے خیالات اور نظریات کو سچ کی کسوٹی پر رکھ کر جانچا جائے اور دلائل کی بنیاد پر انہیں رد کیا جائے۔ ایسا بہت بار ہوا ہے کہ ماضی میں رائج سائنسی نظریات وقت کے ساتھ تبدیل ہوتے ہوتے مکمل طور پر بدل گئے ہیں، بلکہ بعض نظریات اب غلط بھی تصور کئے جاتے ہیں۔

 ہمارے مذہبی طبقے عموما جدید سائنسی علوم حاصل کرنے سے احتراز کرتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود وہ سائنسی نظریات کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ بھی بغیر دلائل اور تحقیق کے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ ایک مضحکہ خیز صورتحال سے دوچار ہو جاتے ہیں، جس سے ان کی جگ ہنسائی بھی ہوتی ہے اور ان کے وعظ و نصیحت کی افادیت پر بھی غلط اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

 اسلئے ہمارے علما کو چاہیے کہ ہٹ دھرمی ختم کر کے سائینسی علوم حاصل کرے اور حکمت اور تحقیق کی روشنی میں دلائل اور استدلال کے ذریعے نظریات کو غلط یا صیح ثابت کرنے کی سعی کرے۔ یہ تو میں نہیں کہہ سکتا کہ وہ سائینسی نظریات کو غلط ثابت کر سکتے ہیں یا نہیں، لیکن دلائل کی بنیاد پر گفتگو کرنے سے ان کی ساکھ بہتر ہو گی اور ان کو توجہ سے سنا جائیگا۔

اگر وہ سائنسی نظریات کو غلط ثابت کر سکے توپوری دنیا انکی عزت کرے گی، اور اگر نہ بھی کر سکے تو کم از کم کوئی ان پر توہینِ سائنس کا فتوی نہیں لگائیگا، اور نہ ہی پر تشدد انداز میں ان کی مخالفت کی جائیگی۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔