Tuesday, January 10, 2012

انجانا خوف ... امن کی راہ میں حائل اصل رکاوٹ



چیف سیکریٹری گلگت بلتستان نے سوموار کو ایک پریس کانفرنس کے دوران  گلگت شہر میں   امن و امان کی مخدوش صورتحال کے حوالے سے کچھ انتہائی اہم باتیں کیں. ان  کی باتیں بہت تلخ لیکن حقیقت کے قریب ترین ہیں.

ان کا یہ کہنا بجا ہے کہ مذہبی اور سیاسی جماعتیں اپنے مریدوں، جیالوں اور متوالوں کو نوازنے کے لیے جائز و ناجائز ہر طریقہ استعمال کرتے ہیں اور اسی وجہ سے عدم اعتمار اور تصادم کی فضاء پیدا ہوجاتی ہے.

دھمکیوں اور غنڈہ گردی سے بات نہ بنے تو چوروں کی طرح ساز باز کر کے اپنے بندے اندرون خانہ "داخل" کرا دئے جاتے ہیں. 

ہر فرقہ خود کو کمزور اور دوسرے کو طاقتور سمجھ کر "سٹریٹجک اسیٹ" (دیرپا سرمایہ) پیدا کرنے کے نظریے تلے  دوںمبریوں کے سہارےخود کو "مضبوط" کرنے میں اس قدر مگن ہے کہ نہ کوئی اصول کی بات کرتا ہے، نہ سنتا ہے.

 اس خوفزدہ  اور انتہائی کمزور معاشرے میں اصول اور قانون لوگوں  کو صرف اس وقت یاد آتا ہے جب "اپنے لوگوں" کا نقصان ہو رہا ہو یا کسی عمل کے زریعے دوسروں کو زیادہ فائدہ پہنچنے کا امکان ہو. 

خود غرضی کی اس روش نے  اجتماعی سطح پر ایک بیمار ذہنیت ، دوغلے پن اور  بد نیتی پر مبنی سماج  کو جنم دیا ہے اور آج  اسی بدولت   ہمارا معاشرہ اس نہج تک پہنچا ہے کہ  ہم اپنے ہی شہر کے مختلف حصوں تک حقیقی یا خیالی خطرے کی وجہ سے جا نہیں سکتے.

ہر روز لاشیں گرتیں ہیں اور  ناحق خون بہتا ہے. 

اس معاشرے کو جب تک خوف سے آزاد نہ کیا جاۓ، اس میں امن و امان قائم نہیں ہو سکتا. انجانے کا خوف ختم کرنے کے لئے لازم ہے کہ لوگوں کا میل جول زیادہ ہو، انصاف قائم کیا جائے. سزا اور جزا کا نظام رائج کیا جاۓ اورلوگوں کو ایک دوسرے پر اعتماد کرنا سکھایا جاۓ. 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔