Tuesday, August 09, 2011

ہنزہ نگر کے باسیوں کو کون لڑانا چاہتا ہے؟

وادی گوجال کے گاؤں حسینی اور مشہور سیا حتی مقام بوریت میں جو کچھ بھی ہوا  وہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے.

 اس پرامن علاقے میں تشدد اور نفرت کی یہ خطرناک لہر کیوں اور کیسے پیدا ہوئی، افواہیں پھیلانے والے کون ہیں ، نفرتیں بڑھانے سے کس کو فائدہ پہنچ سکتا 
ہے؟

١٩٨٠ کے دہائی سے سوست کے مقام پر ایک ساتھ کام کرنے والے افراد کیونکر اچانک ایک دوسرے کے گریبانوں تک جا پہنچے؟ چھوٹی موٹی لڑائیاں تو سننے میں آتی تھیں، لیکن یہ اندوہناک  معرکہ آخر کن عوامل کی وجہ سے رونما ہوئی؟

وہ کون  لوگ تھے جنہوں نے ایک معمولی قسم کے جھگڑے کے فورا بعد وادی نگر 
میں یہ افواہ پھیلائی کہ حسینی گوجال میں نگر کے چار افراد کو بیدردی سے قتل کیا  گیا ہے اور ان کی لاشیں گری پڑی ہیں؟ وہ علاقہ جہاں پچھلے پچاس سالوں میں چار قتل نہیں ہوے،اس علاقے کے بارے میں یہ گمراہ کن خبر پھیلانے والے بدبخت کون تھے؟ 

 نگر کے سادہ مزاج لوگوں کو ایک جھوٹی خبر کے ذریعے  مشتعل کر کے یہ شرپسند کونسے مقاصد حاصل کرنا چاہتے تھے؟ 

گوجال اور ہنزہ کے لوگوں کو اشتعال دلانے کے لیے جماعت خانے کی بے حرمتی کی گمراہ کن خبر کن لوگوں نے پھیلائی تھی؟  

اور اگر کسی بد خواہ نے ایسی غلط خبریں پھیلائی بھی تھی، توبغیر سوچے سمجھے ایک دوسرے پر حملہ آور ہونے  اور املاک کو نقصان پہنچانے والے افراد نے اپنے آپ سے ایک دفعہ بھی سوال کیوں نہیں پو چھا؟  خبر کی تصدیق کرنے کی زحمت کیوں نہیں کی؟ حکومتی اداروں کو آگاہ کیوں نہیں کیا ؟ 

پولیس کے وہ اہلکار جو مبینہ طور پر ایک گروہ کی طرفداری میں سارے حدود سے گزر گئے، ان کے کیا مقاصد تھے؟ کیا اپنے علاقے کے لوگوں کا "درد" ان کو رندانہ جرات پر مجبور کر گیا یا ابھی کچھ اور حقائق پوشیدہ ہیں؟  

 یہ چند ایسے سوالات ہیں جن کا بروقت جواب حاصل کرنا بہت لازمی ہے، تاکہ موثر انداز میں مسائل کے حل کی طرف بڑھا جا سکے. ہنزہ نگر کا نیا انتظامی ڈھانچہ ابھی اپنے ابتدائی ایام میں ہے اور اس طرح کے واقعات کی وجہ سے مزید شکوک و شبہات پیدا ہو رہی ہیں، جنکا براہ راست اثر انتظامی سیٹ اپ پر پڑ رہا ہے.

 ضرورت اس امر کی ہے کہ اس نومولود ضلع میں امن، برداشت، انصاف اور اخوت کا ایسا ماحول پیدا کیا جاسکے جس میں عام لوگ سکھ کا سانس لے کر اپنے مسائل کو حل کرنا شرو ع کر سکے. امید یہی ہے کہ مقتدر حلقے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھ جائینگے، تاکہ ایک بہتر مستقبل کے لیے راہ ہموار کیا جا سکے.   

2 comments:

Anonymous نے لکھا ہے کہ

A very Wise and clear analysis. And yes, we all should think about each and every aspect of the condemnable incident of Hussaini Gojal and act wisely. The Administration should be sound and loyal enough so that its existence can be seen and felt in our District. We, the people of Gojal, condemn all this sort evil tactics of bringing the innocent People of Hunza Gojal and Nagar against each other at issues.
Aman

Hisamullah Beg SI(M) نے لکھا ہے کہ

My Dear Noor,

Please go through the latest post on my blog "Hunza Development Forum" and help motivate the members of the committee from Gujal to take the investigation seriously - in accordance with the written SOST ACCORD (Misaq-e-SOST).

With best wishes

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔