Friday, February 19, 2021

تاریخ وخان کا ایک فراموش باب

سابق ریاست وخان کے صدر مقام "قلعہ پنجہ" کی ایک تصویر 

سر بلند علی شاہ وخان کے آخری حکمران، میر مردان علیشاہ، کا بھائی تھا۔ ڈاکٹر ہرمین کی کتاب "وخان کواڈرینگل" کے مطابق شہزادہ سربلند علیشاہ کی ولادت 1855 میں گلمت میں ہوئی تھی۔

یاد رہے کہ ان دنوں ہنزہ اور وخان کی ریاست کے درمیان قریبی تعلقات تھے۔ 1839سے 1875 تک وخان پر حکمرانی کرنے والے میر فتح علی شاہ کی ایک بیٹی کی شادی غزن خان اول سے جبکہ دوسری بیٹی، "آسمان پری"، کی شادی میر صفدر علی خان سے ہوئی تھی۔

منشی عبدالرحیم اپنی دستاویز، "سفرِ بدخشان" میں لکھتے ہیں کہ وخان کے حاکم میر فتح علی شاہ کی شادی ہنزہ کی ایک شہزادی (شاہ غضنفر کی بیٹی) سے ہوئی تھی۔ اس قریبی رشتہ داری کے تناظر میں دیکھا جائے تو وخان کے حکمرانوں کی ہنزہ آمد اور یہاں بچے کی ولادت قرین از قیاس نہیں ہے۔

1883 میں سقوط وخان کے بعد سربلند علی شاہ فرار ہو کر سریقول (موجودہ چین) کی طرف نکل گیا۔ انہوں نے تقریباً دس سال مختلف مقامات پر گزارنے کے بعد 1894 میں دفدور (دفدار) نامی جگہے پر وخی بولنے والوں کی ایک بڑی تعداد کو منظم کیا اور ایک نئی وخی آبادی کی بنیاد رکھنے میں قائدانہ کردار ادا کیا۔

شہزادہ سر بلند علیشاہ 1903 میں روسی زیر اثر وخان کے علاقے زونگ پہنچا اور وہاں کی وخی آبادی نے انہیں اپنا رہنما تسلیم کیا۔

1921 میں وہ ریاست وخان کے دارلخلافہ "قلعہ پنچ" واپس پہنچا اور اپنے خاندان کی زمینوں کی نگرانی سنبھالی۔

1931 میں ان کی موت واقع ہوئی۔

زیر نظر تصویر قلعہ پنج/پنجہ کی ہے جو وادی وخان کا مضبوط ترین قلعہ تھا۔


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔