Monday, September 25, 2017

کیا کرتے

میں خود ہی مرا تھا ساون پہ، موسم کے اشارے کیا کرتے 
موجوں سے محبت مجھ کو تھی، بے جان کنارے کیا کرتے
دل ہار گیا تھا اُس پر میں، اُسے میں نے ہی اپنایا تھا 
تقدیر بگاڑی تھی خود ہی، معصوم ستارے کیا کرتے

لوٹا تو کسی نے نہ دیکھا، پوچھا تو سبھی خاموش رہے 
میں چھوڑ گیا تھا گھر اپنا، بے رنگ چوبارے کیا کرتے

طوفان کی شدت اتنی تھی، آتش کا اثر برباد ہوا 
گھر ڈوب گیا تھا اشکوں میں، بدمست شرارے کیا کرتے

رنگوں سے مزین دل میرا برباد ہوا تھا لمحوں میں 
آنکھوں میں اندھیرا چھایا تھا، پُرکیف نظارے کیا کرتے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔