Monday, July 04, 2016

ہلکے آنسو

"کیا ہو گیا ہے تجھے۔ کوئی اچھی آواز سنی تو آنسو نکل آئے۔ کوئی نیکی دیکھی اور فوراً اشک بہادئیے، ظلم دیکھا روپڑے۔ اچھا منظر دیکھا تو آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔ ۔۔۔۔۔۔ اتنے کمزور کیوں ہو تم؟ تہمارے آنسو انتے ہلکے کیوں ہیں؟"
"یار کچھ نہیں۔ بس یونہی"
"کچھ تو ہوگا بھائی۔ اتنی کمزوری اچھی نہیں ہے۔ تھوڑے گٹس پیدا کرو مین۔"
"یار میں خود بھی سوچتا رہتا ہوں۔ نہ جانے کیوں ایسا ہوتا ہے۔ میرے آنسو تو اچھی صورت دیکھ کر بھی نکل آتے ہیں۔"
"ایسا کیسے چلے گا مڈا؟ کسی ماہر نفسیات سے ملو۔ شائد علاج کی ضرورت ہو۔"
"نہیں یار ۔۔۔۔۔۔۔ میرے پاس ایک نظریہ ہے اس صورتحال کو بیان کرنے کے لئے ۔ شائد یہی وجہ ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے لگتا ہے کہ وقت کا مرہم لگنے پر کچھ زخم ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ لیکن سارے زخم ٹھیک نہیں ہوپاتے ہیں۔ کچھ جم جاتے ہیں اور نظروں سے اوجھل ہوجاتے ہیں ۔۔۔۔ لاشعور میں پڑے زخم نظر نہیں آتے ۔۔۔۔۔۔۔ شائد حسن، درد، ہمدردی، محبت اور نفرت کی شدت اور حدت سے کچھ زخم تھوڑی دیر کے لئے پگھل جاتے ہیں۔ اور ان کے پگھلنے سے اشکوں کا طوفان اُمڈ آتا ہے۔ "
"تو پاگل ہے بھائی۔ اپنا علاج کر۔"

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔