Tuesday, May 03, 2016

نکتہ چین

خود سے ہی ڈر گیا، کمال ہوا 
درد ایسا بڑھا وبال ہوا

نکتہ چین ہر طرف فصیل پہ تھے

میں نے جو بھی کہا، سوال ہوا

اس سے بچھڑا تو ٹوٹ کر بکھرا 

میں شکستوں میں بھی مثال ہوا

پھر کسی نے مجھے نہ پہچانا

 اتنا کامل میرا زوال ہوا

حسن خود اپنے دام میں آیا 

عشق مجروح ہوا ، نڈھال ہوا

جب نہ ہونے کا ڈر تمام ہوا 

موت نے رقص کی، دھمال ہوا

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔