Wednesday, February 26, 2020

کوہستان میں ایک بار پھر فرقہ واریت کی گونج

کوہستان میں دوران احتجاج کی گئی تقریر، اور ایک مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنانے کی دھمکی، در اصل فرقہ وارانہ فسادات کی ہوا چلا کر ایک طاقتور شخص کو بچانے کی بھونڈی کوشش ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ کوہستان کے امن پسند باسی ایسی کسی بھی سازش کو روکنے اور رد کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

کوہستان میں سیاحت کی ترقی کے بڑے امکانات ہیں۔ اس طرح کی دھمکیاں دینے والے اپنے ذاتی مقاصد کے حصول کے لئے خوف و ہراس پھیلا کر کوہستان کے باسیوں کو ترقی اور خوشحالی سے دور رکھنے کی سازش کر رہے ہیں۔

حکومت اور ریاست پاکستان اور حکومت گلگت بلتستان سے مطالبہ ہے کہ اس شر انگیز تقریر کا نوٹس لیا جائے اورتقریر کرنے والے کے خلاف انسداد دہشتگردی کے قوانین کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے۔

اگر ریاست اور حکومت کے نمائندے خاموش رہیں گے تو ہم اس کا یہ مطلب لیں گے کہ فرقہ وارانہ فسادات کو شہ دینے والوں پر ان کا ہاتھ ہے۔

ہمیں امید ہے کہ سی پیک منصوبے اور سیاحت کی ترقی یقینی بنانے کے لئے شاہراہ قراقرم کو آمد ورفت کے لئے محفوظ بنایا اور رکھا جائے گا۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔