Friday, November 08, 2013

آج وہ مر گیا ، جو تھا ہی نہیں - جون ایلیا

(تاریخ وفات ٨ نومبر ٢٠٠٢ )

یوں مجھے کب تلک سہو گے تم 
کب تلک مبتلا رہو گے تم 

درد مندی کی مت سزا پاو
اب تو تم مجھ سے تنگ آجاو

میں کوئی مرکزِ حیات نہیں
وجہ تخلیقِ کائنات نہیں 

میرا ہر چارہ گر نڈھال ہوا
یعنی ، میں کیا ہوا، وبال ہوا

جون غم کے ہجوم سے نکلے 
اور جنازہ بھی دھوم سے نکلے 

اور جنازے میں ہو یہ شورِ حزیں
آج وہ مر گیا ، جو تھا ہی نہیں 

4 comments:

  1. میں ہوں بھی کیا عجیب اتنا عجیب ہوں کہ بس
    خود کو تباہ کرلیا لیکن ملال بھی نہیں
    جون|

    ReplyDelete
  2. اس کی اُمید ناز کا هم سے یہ مان تھا کہ آپ
    عمر گزار دیجیے عمر گزار دی گئی

    ReplyDelete
  3. جون ہم زندگی کی رہو میں۔ اپنی تنہا روی کے ما رے ہیں۔ 💔

    ReplyDelete

Your comment is awaiting moderation.

Post Top Ad

Your Ad Spot

Pages