Friday, April 01, 2011

گلگت بلتستان میں فرقہ واریت کے اسباب

گذشتہ دنوں میں نے فیس بک پر اپنے دوستوں سے ( جنکی تعداد ١٣٠٠ کے لگ بھگ ہے ) گلگت بلتستان میں فرقہ وارانہ فسادات کی وجوہات کے حوالے سے ایک سوال پوچھا۔

سوال یہ تھا ... گلگت بلتستان میں فرقہ وارانہ فسادات کا ذمہ دار کون ہے؟

اس سوال کے چند ممکنہ جوابات بھی درج کیے گیئے تھے جن میں سے انتخاب کیا جاسکتا تھا۔ تاہم جواب دہندگان کو آزادی تھی کہ وہ اپنی پسند کے جوابات بھی درج کر سکے۔

سوال کے تقریبا 183جوابات موصول ہوے، جس میں جواب دہندگان کی ایک بہت بڑی تعداد نے عدم برداشت کو فرقہ وارانہ فسادات کا ذمہ دار گردانا۔

بہت سارے افراد نے حکومت اور خفیہ اداروں کو بھی مورد الزام ٹھرایا اور ان پر فرقہ واوارنہ فسادات میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہرکیا۔ 

چند افراد نے ناانصافی کو فرقہ وارانہ فسادات کا ذمہ دار ٹھرایا، جبکہ ایک قابل ذکر تعداد نے مذھب کے سیاسی استعمال کی نشآندہی کی۔

بہت سارے افراد کا ماننا تھا کہ فسادات کی کوئی ایک وجہ نہیں بلکہ بہت سارے عوامل ان کے پیچھے کارفرما ہیں۔ 

یہ ایک حقیقت ہے کہ مسائل کی وجوہات دریافت کرنے کے بعد کا مرحلہ اس مسلے کا حل ڈھونڈنا اور پھر ایک حکمت عملی کے تحت اس پر عملدرآمد کروانا ہے۔ تاہم، اس مرحلے پر ہم خود سے درج ذیل سوالات پوچھ سکتے ہیں۔ 

اگر ہمارے علاقے میں عدم برداشت ہے تو ہم ایسے کونسے اقدامات اٹھا  سکتے ہیں جن سے ایک  بردبار معاشرے کا قیام ممکن ہو سکے؟ 

مثال کے طور پر اگر حکومت اور خفیہ ادارے کسی طرح کی ناپاک سازش میں دشمنوں کے آلہ کار بن رہے ہیں تو کس طرح سے ان کو روکا جاسکتا ہے یا پھر کس طرح سے لوگوں کو باور کرایا جا سکتا ہے کہ وہ ان سازشی  عناصر سے ہوشیار رہے اور ان کے بہکاوے میں آکر اس جنت نظیر خطے کو جہنم نہ بننے دے؟ 

اگر سیاسی لوگ مذہب کو اپنے مقاصد کے لیے استمال کرتے ہیں تو ہم جمہوری طریقے سے ان افراد کو ایسا کرنے سے کس طرح باز رکھ  سکتے ہیں؟ 

اگر انصاف کے رکھوالے اپنے فرائض میں کوتاہی برت رہے ہیں تو علم، عقل اور منطق کے ایسے کونسے دلائل دیے جاۓ، یاپھر جمہوری طریقے سے منصفوں کو انصاف فراہم کرنے پر کیسے مجبور کیا جاۓ؟ 

میری ناقص رائے میں ان سوالوں کے جوابات ڈھونڈے بغیرہم لوگ اپنے علاقے میں امن کی بحالی اور عوام کی بھلائی کے لیے عملی طور پر کچھ کرنے سے قاصر رہیں گے. 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔