Wednesday, July 03, 2019

شادی ایک سماجی معائدہ ہے، غلامی کا سودا نہیں


شادی ایک پیچیدہ سماجی معائدہ ہے جو ایک مرد اور ایک عورت کے درمیان ہوتا رہا ہے۔ یہ معائدہ قانون اور شریعت کے مطابق باہمی رضامندی سے ہونا چاہیے۔ اب یہ سماجی معائدہ ہم جنس پرستوں کے درمیان بھی ہو رہا ہے اور قانونی طور پر ایسی ہم جنس پرست شادیوں کی قبولیت دنیا کے مختلف ممالک میں پھیل چکی ہے۔ تاہم، ہمارا معاشرہ اس کی اجازت نہیں دیتا ہے اور قانون میں بھی اس کی گنجائش نہیں ہے۔
شادی جن کے درمیان بھی ہو یہ بہر حال ایک سماجی معائدہ ہوتا ہے۔ شادی خریدوفروخت کا عمل نہیں ہوتا۔ شادی کے دوران سودا نہیں ہوتا۔ شادی کے نتیجے میں ہم کسی کو خرید نہیں سکتے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر الف اور ب کی شادی ہوتی ہے تو الف ب کا اور ب الف کا مالک نہیں بن جاتا۔ مالک اس لئے نہیں بن سکتا کیونکہ یہ دو انسانوں کے درمیان ایک معائدہ ہے۔

قدیم دورمیں انسان طاقت یا دولت کی بنیاد پر لوگوں کو خرید کر انہیں بطور غلام رکھ سکتا تھا۔ اس دور میں بہت سارے معاشروں میں غلامی ایک قانونی عمل تھا۔ لیکن وہ جہالت کا زمانہ تھا۔  زمانہ قدیم میں غلاموں کے ساتھ جو سلوک کیا جاتا تھا آج کے معاشرے میں ایسا ہی سلوک ہم میں سے بہت سارے مرد اپنی بیویوں اور بہت ساری عورتیں اپنے شوہروں کے ساتھ روا رکھنا چاہتے ہیں۔

یہ غیر انسانی اور غیر اخلاقی عمل قانون، مذہب، سماج اور معاشرت کے خلاف ہے۔ اس عمل کے شدید قانونی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ لیکن تشدد کے سب سے خطرناک اثرات بچوں کے اذہان اور ان کی شخصیتوں پر پڑتے ہیں۔ بچوں میں ان رویوں کے آثار جلد نمودار نہیں ہوتے، اس لئے ہم ان کا ادراک نہیں کرپاتے۔

ایک سماجی خدمتگار (سوشل ورکر) کی حیثیت سے میری کل نیویارک میں ایک خاتون اور ان کے بچوں سے ملاقات ہوئی۔ جو کچھ میں نے دیکھا اور سُنا وہ میں بیان نہیں کرسکتا ہوں۔ محض اتنا کہہ سکتا ہوں کہ اپنی بیویوں کو اپنی ملکیت سمجھنے کی روش ختم کر کے ایک صحتمند خاندان اور سماج کی بنیاد رکھی جاسکتی ہے۔
 


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔