Thursday, July 07, 2016

کاروبار اور مذہب ۔۔۔۔ میں سامان کس سے خریدوں؟

ہمارے محلےمیں ایک مرکزی مارکیٹ ہے جہاں ضرورت کی چھوٹی بڑی اشیادستیاب ہیں۔ اس مارکیٹ میں متعدد دکانیں ہیں۔ ایک دکان نستاً بڑی سی ہےاور ضرورت کی زیادہ تر اشیا یہاں سے باآسانی مل جاتی ہیں۔ اسلئے میں عموماً اسی دکان میں جاتا ہوں۔ دکاندار بھی خوش اخلاق ہے، اور زیادہ خریداری پر قیمتوں  میں رعایت بھی دے دیتا ہے۔
اسی دکان کے نزدیک ایک اور چھوٹی سی دکان ہے جس کا مالک قدرے زیادہ عمر کا بزرگ ہے۔ پچھلے دنوں میں اس کی دکان پر گیا کیونکہ بڑی دکان بند تھی۔ سلام دعا کے بعد بزرگ نے انتہائی رازدارانہ انداز میں مجھے مشورہ دیا کہ میں بڑی دکان سے سامان نہ خریدوں۔ وجہ پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ اس دکان کا مالک احمدی مسلک سے تعلق رکھتا ہے اور ان کے بقول اس مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد سے لین دین نہیں کرنی چاہیے کیونکہ 'یہ دین اور ملک کے دشمن ہیں'۔
میں نے بزرگ کو انتہائی تمیز اور محبت کے ساتھ باور کروادیا کہ میں سامان اپنی مرضی سے، جہاں سے بھی ملے خریدوں گا، اور یہ کہ مجھے اس ضمن میں مشورے کی ضرورت نہیں ہے۔
بعد میں خاندان کے دیگر افراد سے معلوم ہوا کہ بزرگ دکاندار تقریباً سب کو یہی مشورہ دیتے رہے ہیں۔
یقیناً یہ واقعہ کاوباری رنجش یا مخاصمت کا نتیجہ ہے۔ اس میں دین یا اصول کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ کیونکہ دونوں حضرات اپنی دکانوں میں تقریباً ایک جیسے سامان بیچتے ہیں ۔
یہ الگ بات ہے کہ جو سامان یہ بیچتے کر نفع کماتے ہیں ان میں سے نوے فیصد ایسی کمپنیاں بناتی ہیں جن کے مالکان کا اسلام یا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔


ایک اور بات یہ کہ بزرگ دکاندار نے مجھ سے، یعنی اپنے گاہگ سے، میرا مذہب یا مسلک نہیں پوچھا۔۔۔۔۔۔۔۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔