Friday, March 15, 2013

گلگت بلتستان میں سیکیورٹی خدشات اور نوجوانوں کی ذمہ داریاں

بہت دنوں سے علاقائی اور قومی اخبارات میں گلگت بلتستان میں دہشتگردی کے خطرات کی خبریں چھاپی جارہی ہیں۔سکردو، مرکزی گلگت اور اسکے نواحی علاقے دنیور میں ممکنہ دہشتگردی کی اطلاعات مقامی میڈیا کے ذریعے سامنے آئی ہیں۔  یہ یقینا ایک تشویشناک امر ہے کیونکہ سانحہ چلاس، سانحہ کوہستان اور سانحہ لولوسار  اور گلگت شہر اور دوسرے علاقوں میں  دہشتگردی کے متعدد خونیں  واقعات کی یادیں ابھی تازہ ہیں۔ 

تاہم، ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی معلومات سے ایسا لگتا ہے کہ علاقائی انتظامیہ ، عسکری اور نیم عسکری ادارے اور عوام کے منتخب نمائندے کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں۔ متعدد مثبت اقدامات اُٹھائے گئے ہیں اور شرپسندوں کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانے کی پوری کوششیں ہورہی ہیں۔ لیکن ملکی اور بین الاقوامی واقعات و حالات کے تناظر میں حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوے ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ تمام تر کوششوں  اور تیاریوں کے باوجود بھی بسا اوقات دہشگرد خون کی ہولی کھیلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ 

اس صورتحال میں ہم عام لوگوں کی بھی بہت ساری ذمہ داریاں بنتی ہیں۔ سب سے پہلے تو یہ ہے کہ ہم کسی بھی ذریعے سے نفرت انگیز مواد پھیلانے سے گریز کرے۔ امن، رواداری اور اخوت کی باتیں کرے۔ مشترکات کی قوت کو سمجھتے ہوے اتحاد کی ترغیب دے، اور اگر خدانخواستہ (خاکم بدہن) اسطرح کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو ہمیں چاہیے کہ طیش میں آکر جذبہ انتقام کے ہاتھوں اپنے حواس کو یرغمال بناکر نفرتوں کو اور بڑھانے اور کشت وخون کے سلسلے کو مزید پھیلانے کی بجائے اشتعال کو کم کرنے اور زخموں پر مرہم رکھنے کی مل کر کوششیں کرے۔ 

"گفتن آسان و کردن مشکل" کے مصداق ایسا کہنا آسان اورکرنا بہت مشکل ہے اور بسا اوقات ہم خود بھی اپنی اندر کی بات سمجھنے کے لئے تیار نہیں ہوتے ہیں ۔ دوسروں کو سمجھانا تو اور زیادہ مشکل ہوجاتاہے۔ لیکن ہمیں یہ بھی ہمیشہ یاد رکھنے کہ ضرورت ہے کہ  اشتعال انگیزی سے مزید  سماجی نقصان کا خدشہ ہوتا ہے، جبکہ امن پسندی کی باتیں زیادہ موثر ثابت ہوتی ہیں۔ اسی لئے بطور عام شہری ہم اپنی بھر پورکوشش کر سکتے ہیں کہ امن و امان برقرار رکھنے اور عام شہریوں کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کر سکے۔ 

تعلیم یافتہ نوجوانوں کی حیثیت سے ہم  سب پر لازم ہے کہ ہمیشہ اپنے دوستوں، بڑوں اور چھوٹوں کے سامنے انسانیت اور محبت کی باتیں کرے ، ان کو صلح جوئی اور رواداری کی تعلیم دے اور تشدد اور بد امنی کی حوصلہ شکنی کرے، تاکہ دہشتگرد اپنے مقاصد میں ہمیشہ ناکام ہوسکے۔ 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔