Saturday, December 31, 2011

نئی خوش فہمی مبارک

گزر گئے جو مہ و سال 
سارے بہتر تھے  
جو زخم ہم کو ملے 
اصل میں وہ رہبر ہیں 

الجھ گئے جو غموں سے 
یہ ان کا ذکر نہیں 
جو اپنے آپ سے جیتے  
وہی سکندر ہیں 

لٹا کے شہر جنوں
دشت آرزو کھو کر 
یہ جان لی کہ
 ہرلمحہ خوشی کا  بر تر ہے 


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔