Wednesday, May 25, 2011

دوبیئ کے جادوگر ، خاک کاشغر اور انکل سام کا ڈنڈا - گاجر


 گلگت بلتستان کے موجودہ  منتخب اور غیر منتخب  نمائندے بعض اوقات ایسی باتیں کر جاتے ہیں کہ دل کرتا ہے پیپلز پارٹی کےسید  فیصل رضا عابدی کے لہجے اور انداز میں دل اور باچھیں کھول کر کہہ دوں 
....... "کمال ہو گیا".

کمال نہ کہوں تو اور کیا کہوں؟ 


بیانات ملاحظہ فرمائیں :

دو بیئ کے سرمایہ کار گلگت بلتستان میں سسرمایہ لگائیں" . سید مہدی شاہ (وزیر اعلی )

"گلگت بلتستان میں سرمایہ کاری، چین کو زیادہ مواقع دیے جاۓ- بشِر احمد خان (اپوزیشن لیڈر)

 "گلگت بلتستان کی خوشحالی کے راستے بیجنگ سے نکلتے ہیں" – مولانا عطا اللہ شہاب (ممبر گلگت بلتستان کونسل)

تاثر یہی دیا جارہا ہے کہ "آئیں اور چھا جائیں".
  
امریکہ اور برطانیہ (مغرب ) کو البتہ کوئی کھلم کھلا سرمایہ کاری کے لیے مدعو نہیں کر رہا. ہاں، لیکن یو ایس ایڈ کے بسکٹ اور چاکلیٹ بعض اعداد و شمار کے مطابق ٣٦٠٠٠ سیلاب زدہ  خاندانوں تک  ورلڈ فوڈ پروگرام کے زریعے پہنچایا گیا ہے اور اسی "امداد" کی دوسری کھیپ عالم برج کے آس پاس ٹرکوں کے اندر، یاپھر قصبوں میں گوداموں کے اندر موجود ہے.

خبر یہ بھی گرم ہے کہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی  امریکی تعاون سے "کمیونٹی کالجز کا جال گلگت بلتستان میں بھی بچھانا چاہتا ہے اور اس کی ابتدا سکردو سے کی جائیگی کیوںکہ ، بقول شخصے" یہ علاقہ" مختلف حوالوں سے "زرخیز ہے"...

سمجھ میں نہیں آرہا کہ چارہ گر کو نوید دوں یا کسی کو خبر کروں!

قرارداد ساز اسمبلی اور خواہ مخواہ کونسل کے ممبران اور عہدیداران سے سوال یہ ہے کہ اگر خاک کاشغر، دوبئی کے جادوگر  اور امریکی گاجر نے ہی سب کرنا ہے تو آپ اور آپ کی حکومت کسی مرض کی دوا ہے؟ کیا آپ کی حکمرانی "رابطہ کاری " اور بیان بازی  تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے؟ 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔