Wednesday, June 16, 2010

شہر آ شوب


شہر آشوب کے نظاروں سے
میں تو اکتا گیا ہوں یاروں سے

شاخ گل کو جو تار تار کریں
خوف لاحق ہے ان بہاروں سے

والی شہر سو گیا شا ید
خون بہنے لگا میناروں سے

ہم رخ یار کی تپش سے جلے
لوگ بچتے رہے شراروں سے

حادثے زندگی کے کہتے ہیں
موج اچھے ہیں ان کناروں سے

کرب دل کا بیان کیسے کروں؟
کوئی پوچھے لہو کے دھاروں سے

No comments:

Post a Comment

Your comment is awaiting moderation.

Post Top Ad

Your Ad Spot

Pages