Saturday, June 12, 2010

مجھے اک خوف ہے جاناں

سنو جاناں 
کسی دن جب دیار غیر 
سے تم لوٹ آو گے
تو شہر نامرادی میں 
میرے جیسے بہت ہوں گے 
جو سارے تاک میں ہوں گے
تمہی کو چاہتے ہوں گے
تمہیں ھی پوجتے ہوں گے 
جو تم کو سوچتے ہوں گے
تمہی  کو ڈھونڈتےہوں گے 
مجھے اک خوف ہے جاناں 
کہ ایسے بھیڑ میں شاید 
تم مجھ کو دیکھ نہ پاو 
مجھے پہچان نہ پاو 

میرا دکھ جان نہ پاو 

اگر کچھ ایسا ھو جائے 
تو میرے دل کا کیا ھوگا 
میری سانسوں کا کیا ھو گا؟

مجھے اک خوف ہے جاناں 

3 comments:

Abid.Mathour نے لکھا ہے کہ

Good choice

Aleena نے لکھا ہے کہ

Excellent piece Noor. You are improving with each passing day...

Anonymous نے لکھا ہے کہ

That is fabulous Nur...

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔