Tuesday, January 27, 2015

ذات تو میری موچی ہے

ابھی حجام کی دکان سے واپسی ہوئی. ایک واقعہ کچھ یوں دیکھا.

میں حجامت کی کرسی پر بیٹھا بال بنوا رہا تھا. پیچھے دو لڑکے خوش گپیوں میں مصروف تھے. کبھی کبھار ایک لڑکا حجام سے بھی ہلکی پھلکی گفتگو کر رہا تھا.

اسی دوران پیچھے بینچ پر بیٹھے لڑکے نے حجام کو مخاطب کرتے ہوے کہا، "یار تیرے پاس آتا ہوں تو ایسا لگتا ہے نائی کے پاس نہیں موچی کے پاس آیا ہوں. تو بلکل موچی لگتا ہے."

یہ کہہ کر وہ دونوں لڑکے زور سے قہقہہ لگانے لگے.حجام، حجام، جو خود سترہ یا اٹھارہ سال ہوگا، نے بھی قہقہہ لگا کر ان کا ساتھ دیا.

تھوڑی دیر ہںسنے اور مسکرانے کے بعد وہ خاموشی  سے میرے بال تراشنے میں دوبارہ مصروف ہوگیا.

پھر اس حجام نے پیچھے بیٹھے لڑکے کو مخاطب کر کے کہا، "بھائی، آپ کو کس نے بتایا کہ میری ذات موچی ہے".

لڑکے نے کہا، " یار میں تو ویسے ہی مذاق کر رہا تھا. مجھے تمھاری ذات کا نہیں پتہ".

حجام بولا، "نئیں، آپ نے ٹھیک کہا. ذات تو میری موچی ہے. ذات تو نہیں چھپ سکتی نا"

پچھے بیٹھے لڑکے خاموش رہے.

میں نے حجام کو سمجھانے کی کوشش کی کہ ذات پات کوئی چیز نہیں ہے. الله نے انسان کو ذات نہیں دی، یہ سماج کی دین ہے.

وہ ہونقوں کی طرح میرا منہ دیکھ رہا تھا. کہنے لگا، \"ذات کوئی چیز کیسے نہیں ہوتی. ہم تو کئی نسلوں سے موچی ہیں.\"

میں نے کہا، وہ تمہارا پیشہ ہے. ذات نہیں. اور پیشے بدلتے رہتے ہیں. اور کسی خاندان کو الله نے کسی خاص پیشے کے لیے پیدا نہیں کیا ہے.

اس نے کہا، "ہاں، بات تو آپ کی ٹھیک ہے"، اور پھر جلدی جلدی میرے بال تراشنے لگا.

اس چھوٹے سے واقعے سے معلوم ہوا کہ ہمارے سماج میں اب بھی بہت سارے افراد سماجی مسائل اور رجحانات کو حقائق سمجھ کر اور تسلیم کرکے زندگی گزاررہے ہیں. یہ ایک انتہائی حیران کن عمل ہے.
شائد ہمیں سوال کرنے، چیلنج کرنے اور سوچنے کی تحریک کی ضرورت ہے. سماجی ضابطوں اور اقدار کو حقائق عالیہ سمجھ کر زندگی گزارنا اپنے ساتھ زیادتی کرنے کے مترادف ہے.

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔