Sunday, February 03, 2013

پاکستان میں خسرے سے ہونے والی ہلاکتیں



خسرے کی وبا نے ایٹمی طاقت کو ہیجڑا بنا کر رکھ دیا ہے۔۔۔۔ دسمبر 2012 سے اب تک تقریبا 500 بچے اس بیماری کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ہلاکتوں کی بنیادی وجہ ویکسین نہ لگانا ہے۔ 

خسرے کی وجہ سے ہونے والی اموات کے حوالے سے خبریں سب سے پہلے سندھ کے دیہی اور شہری علاقوں سے آئیں۔ اس کے بعد مسلسل ملک کے مختلف علاقوں سے خسرے کی وجہ سے اموات یا متاثرہ ہونے کی خبریں آنے لگیں۔ آج کے اخبار میں لکھا گیا ہے کہ اب آزاد کشمیر میں بھی 300 کے لگ بھگ بچے خسرے کی وجہ سے متاثر ہو چکے ہیں۔ گلگت بلتستان سے بھی اسی طرح کی خبریں سننے میں آرہی ہیں۔ 


مقام فکر اور مقام حیرت یہ ہے کہ پاکستان میں شہریوں کی دفاع کے نام پر اربوں روپے سامان حرب وضرب کی خریداری میں تو جھونک دئیے جاتے ہیں اور اس معاملے میں ساری قوم اداروں کے پیچھے کھڑی ہو جاتی ہے، لیکن اسی ملک کے شہری مختلف وباوں کی وجہ سے ہلاکتوں کا شکار ہوجائے تو کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔


خسرے سے بچاو کے لئے ویکسین موجود ہے اور اس پر قابو پانے کے لئے احتیاطی تدابیرکے حوالے سے معلومات بھی میسر ہیں لیکن شائد ملک کے غریب اور ناخواندہ طبقے تک  ویکسین اور دوسرے احتیاطی تدابیر کی افادیت کے بارے میں معلومات پہنچتے ہی نہیں ہیں۔ شائد اسی لئے خسرے کے شکار افراد کی بہت بڑی تعداد کم آمدنی والے طبقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔