Wednesday, March 07, 2012

سرگوشیوں سے کام نہیں چلے گا

گلگت بلتستان میں قیام امن کے لیے سرگوشیوں سے کام نہیں چلے گا.

لیکن وہ لوگ بھی ناکام ہونگے جو ہتھیار کے زور پر "طاقت کا توازن" نامی خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں. 

آوازوں کو بلند کرنا پڑیگا. 

سرگوشیوں کو للکار میں بدلنا ہوگا.

"منفی طاقت (ہتھیار) کو مثبت طاقت (پیار) میں بدلنا ہوگا. 

راستہ مشکل ہے اور خطرے بے شمار.

لیکن اس کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں ہے. 

"اپنے" اور "دوسرے" کے گھن چکر سے نکل کر دہشت گرد کو دہشت گرد، شرپسند کو شرپسند اور ظالم کو ظالم کہنا ہوگا.

ظالم کو ظالم نہیں کہنے والا شریک جرم شمار ہوگا. 

دہشت گرد کو دہشت گرد کہنے سے کترانے والا، خود دہشتگردی کا مرتکب ہوگا. 

شرپسندوں کو نظریاتی، فکری اور عملی پناہ دینا  شرپسندی میں شامل تصور کیا جائیگا.


جس دن گلگت بلتستان میں آباد انسانوں کی اکثریت  دل و جان سے سانحہ جلال آباد گلگت، سانحہ ٨ جنوری جس میں ایک عالم دین کے ساتھ ١٨ قیمتی جانیں ضائع ہوئیں تھیں، جنوری ٢٠١٢ میں موت کا شکار بننے والے افراد  اور سانحہ کوہستان میں اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھونے والے ١٦  افراد کے لیے انصاف طلب کرے گی ......

جس دن گلگت بلتستان کے باسی فرقہ اور نسل  کو بھول کر انسانیت کو شناخت کے طور پر اپنائیں گے ....

جس دن مظلوموں اور بیگناہوں کے خلاف اٹھنے والے ہاتھوں کو بزور بازو روکا جائیگا..... 

اس دن ہم ایک منصفانہ روش رکھنے والا قوم کھلائیں گے.

ورنہ، بقول حسن نثار، ہم ایک ہجوم ہے، جسکو  ایک خطہ ارضی ملا ہے، حکومت کرنے کے لیے.  

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔