Monday, April 25, 2011

ڈیکوریشن پیس



ان کا نام لبنی ہے. یہ سات یا آٹھ سال کی ہے لیکن محنت مزدوری کر کے اپنے گھر
 والوں کا سہارا بننے کی کوشش کر رہی ہے. لبنی کہہ رہی تھی کہ وہ دن میں تین یا چار ڈیکوریشن پیس بچ پاتی ہے. لبنی نے یہ بھی کہا کہ وہ یہ ڈیکوریشن پیس خود اپنے ہاتھوں سے بناتی ہے. 

اس چھوٹی سی عمر میں محنت کرنا بہت اچھی بات ہے ، لیکن لبنی کو کون سمجھاے کہ وہ وقتی طور پر تو ٢٠ روپے فی ڈیکوریشن پیس کے حساب سے کما کر دن تو گزار لیتی ہوگی. لیکن زندگی کیسے گزار سکے گی؟ 

ہم تو اس معا شرے میں بس تماشہ بین ہی ہیں. ٨٠ روپے کے سگریٹ کا ایک پیکٹ دن میں اڑا کر ہم دھویں کے بادلوں میں اپنے آپ کو چھپانے کی کو شش کرتے تو ہیں، لیکن صاف ظاہر ہے کہ ہم اپنے معاشرتی کردار  ادا کرنے سے قاصر ہیں. 

کبھی کبھی تو ایسا لگتا ہے جسے ہم سب بھی لبنی کے ہاتھ میں موجود ڈیکوریشن پیس سے زیادہ نہیں بننا چاہتے ہیں. 

محنت، سخت محنت، انتہائی سخت محنت سے ہم خود کو کسی نہ کسی فن میں ماہر شاید صرف اسی لیے بناتے ہیں کہ کسی دن کوئی خرید آر ہمیں مہنگے داموں خرید لے اور ہم بھی کسی بینک، کسی این جی او، کسی سرکاری دفتر یا کسی اور کمرشل ادارے  کی زینت بن جاۓ.

2 comments:

Anonymous نے لکھا ہے کہ

thot provoking

mohsin نے لکھا ہے کہ

i really enjoyed your writings, can we talk ?

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔